لاہور میں غیر ملکی میڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ عوام نے رجیم چینج کو قبول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک پرامن احتجاج ہے، میرے پاس دوسرا راستہ احتجاج کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو پنجاب میں لایا جا رہا ہے جو 25 مئی کے واقعات میں ملوث تھے، یوں لگ رہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوگی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے لابنگ کرکے حسین حقانی اور دوسرے لوگوں کو رکھوایا، مانتا ہوں کہ باجوہ کو ایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ امریکا میں میرے خلاف لابنگ کرتے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح ہے کہ 90 دن میں انتخابات ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت توشہ خانہ میں پھنس گئی ہے، عدالت نے توشہ خانہ کی تفصیل مانگی جو نہیں ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا کوئی وجہ بتائے گا کہ کیوں ڈالر اور پیٹرول 100، 100 روپے مہنگا ہو رہا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے متحمل نہیں ہوسکتے لیکن افغان طالبان پاکستان مخالف نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب قانون کی عمل داری ہوگی تو ملک آگے جائے گا، ایسی انتقامی کارروائیاں پہلے کبھی نہیں دیکھیں۔
عمران خان نے کہا کہ دو ہفتوں میں صحتیاب ہوجاؤں گا، موجودہ حکومت نے صحت کارڈ بند کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں جانے کیلئے سوچ بچار کر رہے ہیں، جیل بھرو تحریک پورے ملک سے شروع کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں جنرل باجوہ کی عزت تھی اب وہ سڑک پر نہیں نکل سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کو شک کا فائدہ دینا چاہتا ہوں، آرمی چیف کی طرف سے کوئی پیغام آئے گا تو بتاؤں گا۔