پنجاب میں متوقع بلدیاتی انتخابات اور سیاسی کارکنوں اور لیڈران کی پھرتیاں ضلع راجن پور میں تمام سیاسی کارکنوں نے اپنی اپنی من پسند سیاسی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیئے ہر یونیں کونسل سے چیرمین اور وائس چیرمین اور کونسلرز کے امیدواروں نے انتخابی پیننلز کی تشکیل پر غور شروع کر دیا اور ووٹرز سے رابطے بڑھانے لگے اب جنازے اور قل خوانیوں میں بھی سیاست دانوں کی کثیر تعداد نظر آنے لگی جبکہ مخصوص سیاسی کارکنوں نے ارکان اسمبلی اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں بڑھا دیں تاکہ ان کی سرپرستی اور آشیرباد کی چھتری تلے انتخاب میں حصہ لیا جاسکے مقامی سطح پر تحریک انصاف پیپلزپارٹی جماعت اسلامی اور ن لیگ کے دونوں گروپ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کا غیر اعلانیہ آغاز کردیا ھے جبکہ ووٹر بھی اب ان کی حرکات بغور دیکھ اور سمجھ رھا ھے ضلع جام پور اور 100 دن میں جنوبی پنجاب صوبہ کا نعرہ لگانی والی حکمران جماعت اور ان کے نمائندے اب عوام میں جانے اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے نئے نئے حربے سوچنے لگے مگر دلچسپ بات یہ بھی ھے کہ حکمران جماعت کوئی بھی ھو اس کا جھنڈا اور منشور کچھ بھی ھو مگر ان کی نمائندگی کرنے کیلئے ھمارے ضلع میں چند مخصوص خاندان ھی پیش پیش ھوتے ھیں اور ان کے وہی انجمن غلامان سردار کے چنے ھوئے نعرہ لگانے والے مطلبی اور مفاد پرست سیلفی مافیاز ھی عوام کو نئے نئے سنہرے خواب دیکھاتے نظر آتے ھیں اب ووٹر ان سے مایوس ھیں موجودہ حالات میں ووٹر کسی انسان دوست قیادت کے منتظر ھیں جبکہ شہر کے چند سادہ دل نوجوان مقامی قیادت کے نعرے کی آڑ میں پھر کسی چور اور نہاد حاجی کو سرداروں کو متبادل بنانے پر تلے ھوئے ھیں جبکہ زمینی حقائق کچھ مختلف لگتے ھیں