سمیعزنیوز) جام پور ٹریفک پولیس یا ریونیو جنریٹ کرنے والا محکمہ؟)
جام پور میں ٹریفک پولیس کو ریونیو جنریٹ کرنے والا محکمہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا، شہر میں چالان صرف لائسنس اور گاڑی کے کاغذات کی بنیاد پر نہیں بلکہ “ٹارگٹ” پورا کرنے کے لئے بھی کئے جانے کی شکایات ہیں۔ ماہانہ لاکھوں روپے کے چالان اور لاکھوں روپے مبینہ طور پر منتھلی وصولی کی شکایت ھیں جبکہ ڈیرہ چونگی سمیت شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن گیا اور ٹریفک پولیس کہیں نظر نہیں آتی بلکہ ڈیرہ چونگی سے کچھ آگے اور دیگر کئی مقامات پر صرف اپنا چالان کا ٹارگٹ پورا کرتی اور مبینہ بھتہ وصولی کرتی نظر آتی جبکہ ڈیرہ چونگی پر کئی ناجائز بس اسٹینڈ اور ویگن سٹینڈ قائم ھو چکے اور ٹریفک پولیس اہلکاران ان اڈوں کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں رھتی ھے مبینہ طور پر ان اڈوں سے لاکھوں منتھلی وصولی کی بھی اطلاعات ھیں
دنیا بھر میں چالان غلط ڈرائیونگ اور دیگر کاغذات نہ ہونے پر ہوتے ہیں مگر جام پور میں اس کی وجہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں بھی ہیں۔ اچانک سامنے آنے والے گڑھے، کسی کو بریک لگانے تو کسی کو سائیڈ دبانے پر مجبور کرتے ہیں، یوں کبھی حادثہ تو کبھی چالان ہوجاتا ہے۔
جام پور میں دیگر سہولتوں کی طرح کی ٹریفک پولیس کی نفری بھی کم ہے لیکن اس کے باوجود چالان کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
اس کی وجہ صرف لائسنس اور کاغذات نہیں، بلکہ اصل معاملہ ٹارگٹ پورا کرنے کا ہے، جس کیلئے قانون کی کوئی نہ کوئی شق استعمال کرکے شہریوں کو لائن حاضر رکھا جاتا ہے، اس کے بعد بات بن گئی تو ٹھیک ورنہ چالان پکا کردیا جاتا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چالان سے 30 فیصد رقم ٹریفک پولیس جبکہ 70 فیصد سرکاری خزانے میں جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹریفک پولیس ٹریفک کے نظام کو بہتر بنا کے بجائے ٹریفک قوانین کے نام پر چالان کاٹنے میں لگی ہوئی ہے۔