جو ہتھیار پھینک دے اس سے لڑنا جائز نہیں: شیخ رشید

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ عالمی منظر نامہ تبدیل ہونے جا رہا ہے، جو ہتھیار پھینک دے اس سے لڑنا جائز نہیں ہے، جنہوں نے اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا ان کا کیس الگ ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ طالبان سے بات چیت کی ابتداء ہو رہی ہے، ہمیں معلوم ہے کہ کون اچھا ہے اور کون برا ہے، ہماری منصوبہ بندی دو چار سال کی نہیں 20 سال کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی ہفتے چیئرمین نیب کا فیصلہ بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی سمجھدار ہے سمجھوتہ ایکسپریس پر چڑھ گئی ہے، نون لیگ لتر بھی کھائے گی اور سمجھوتہ ایکسپریس پر بھی چڑھے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم امریکا اور چین سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ان شاء اللّٰہ مہنگائی پر قابو پا لیں گے، اپوزیشن پر کیسز ہیں، ان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میں ایک سیٹ کا وزیر ہوں، عمران خان میری بات سنتے ہیں، وزیرِ اعظم کو سب سے زیادہ مہنگائی کی فکر ہے، جو ڈیل ہو رہی ہے اس پر فارن آفس بیان دے رہا ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ جو آ رہا ہے دل کشادہ ہے، جو نہ آئے خدا حافظ، واپسی کے دستخط امریکا نے کیئے ہیں ہم نے تو نہیں کیئے، ہم افغان بحران میں ہر ممکن مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے الیکشن کے لیے بھی کوشش کی جا رہی ہے، اب طالبان سے بات چیت کی ابتداء ہو رہی ہے، بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچی، ابھی تو آغاز ہے۔

شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے دشمنوں سے کونے کونے میں نمٹیں گے، دہشت گردی کو ختم کر کے دم لیں گے، دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ لڑائی سمندر میں جا رہی ہے اور نون لیگ کنویں کی مینڈک ہے، غریب کو کھانے پینے کی اشیاء اور سستی دواؤں کی فراہمی ہماری قومی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت بنگلا دیش اور بھارت سے کم ہے، اگر سعودی عرب سے تیل کے معاملے پر ڈیل ہو گئی تو پہلے سے بہتری آئے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ لوگوں نے اگلا الیکشن عمران خان کی قیادت میں لڑنا ہے، باقی تو میری طرح تھکے ہوئے لوگ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدربائیڈن کے فون سے متعلق جس وزیر نے بیان دیا یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پڑوس میں 42 ممالک کی فوج اور ایجنسیاں لگی ہوئی تھیں، انہیں حالات کا پتہ ہی نہیں چلا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *