ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ 15 اگست کے بعد پاک افغان بارڈر متعدد بار بند اور کھولا گیا، سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل محفوظ ہے، کئی بار افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے پاکستان میں آکر پناہ لی، ہم نے افغان نیشنل آرمی کو فوجی اقدار کے ساتھ رکھا اوران کی واپسی ممکن بنائی۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں افغانستان کی صورت حال کے صرف فوجی پہلو پر بات کروں گا، ہم نے وہ اقدامات کیے جو پاک افغان بارڈر کے لئے بہترین تھے، پاک افغان سرحد پر موومنٹ کنٹرولڈ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں 15 اگست اور اس کے بعد کے واقعات اور پاکستان کے افغانستان سے متعلق اقدامات پر بات کروں گا، پاکستان افغانستان بارڈر پر 78 کراسنگ پوائنٹس ہیں، ان بارڈر کراسنگ میں سے 17 کو سیکیورٹی کے پیش نظر نوٹیفائی کیا گیا تھا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے غیرملکیوں کے انخلاء میں مدد کی، پاک افغان بارڈر پر اس وقت صورتحال نارمل ہے، سرحد پر قانونی کاغذات کے ساتھ نقل و حرکت کی اجازت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے بعد اس تنازع میں سب سے زیادہ پریشانی پاکستان کو ہوئی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار کے قریب جانوں کی قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے بیرونی اور اندرونی سیکیورٹی مشکلات کا سامنا تھا، 2012 تک پاک افغان بارڈر پر کوئی کو آرڈی نیشن نظام نہیں تھا، ہم نے افغان حکومت سے بارڈر کنٹرول میکانزم پر بات کی، ہم نے افغان حکومت سے انٹیلی جنس شیئرنگ میکانزم پر بھی بات کی، ہم نےامن کی خاطر افغانستان میں سیکیورٹی سے متعلق اقدامات کیے، پاکستان نے بار ہا افغانستان میں اسپائلرز کےکردار کے بارے میں دنیا کو بتایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد سے زیادہ علاقے میں فینسنگ ہوچکی ہے، پاک افغان بارڈر پر باڑ کے کام میں بہت سے فوجیوں نے اپنی جانیں قربان کیں