فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی گئی جبکہ ایوان میں اس سے متعلق اراکین نے اظہارِ خیال بھی کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں رکن اسمبلی امجد علی خان نے ناموس رسالتﷺ کی قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن میں لکھا ہے کہ ایوان میں فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پر بحث کی جائے۔
امجد علی خان نے معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست بھی کردی۔
وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کی۔
جعمیت علماء اسلام (ف) کے رکن اسمبلی مولانا اسعد محمود کا کہنا تھا کہ ہنگامی اجلاس بلانا تھا تو اتنی زحمت بھی نہ کی کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے۔
انھوں نے کہا کہ آپ حکومت کے نہیں بلکہ ایوان کے اسپیکر ہیں، اسپیکر صاحب آپ کا طرز عمل جانبدارانہ ہے۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد مشاورت سے لائی جانی چاہیے تھی،
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے قرارداد پیش کردی ہے، ہم اس پر غور کرکے آئیں گے، اس معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایک گھنٹہ دے ہم قرارداد لے کر آئیں گے، جو قرارداد دیں گے اس پر بحث کروائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا اسپیکر قومی اسمبلی سے مکالمہ ہوا جہاں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کو شرم نہیں آتی۔
اسپیکر نے شاہد خاقان عباسی کو جواب دیا کہ آپ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں، اپنی حد میں رہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم حساس معاملے پر اکٹھے ہوئے ہیں، یہ قرارداد وزیراعظم کو پیش کرنی چاہیے تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیرداخلہ، وزیر مذہبی امور سمیت دیگر وزرا ایوان میں موجود ہیں مگر کسی وزیر نے قرارداد پیش نہیں کی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ توقع تھی کہ آج وزیراعظم اپنی کرسی پر بیٹھے ہوتے اور قرارداد خود پیش کرتے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے جو بیانیہ اپنایا اس کے حوالے سے مجھ پر گولی چلی۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کیا تھا تو وزیراعظم کو یہاں ایوان میں آنا چاہیے تھا، اتنے اہم معاملے پر بحث ہورہی ہے ، وزیراعظم کہاں ہے؟