جام پور کے درد کی داستان تحریر جناب محترم آفتاب نواز مستوئی صاحب سینیر صحافی جام پور

سنو کہانی میری زبانی …جام پور شہراور گردو نواح میں انڈس ھائی وے پر تواتر کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کے ذمہ وار جام پور کے بے حس ،مفاد پرست ،ابن الوقت ،،،خود ساختہ،، معززین ہیں … جنہوں نے سردار فاروق احمد خان لغاری صاحب کے دور صدارت میں ،،ایوان صدر اسلام آباد ،،ڈیرے ڈال دئیے تھے اور چوٹی چوک سے ٹریفک چوک تک جھولی پھیلا کر چندے اکٹھے کئیے تھے کہ شہر سے گزرنے والی انڈس ھائی وے کو دو رویہ نہ کیا جائے ……سُنیں صاحبان ذر غور سے سُنیں …١١٠ فٹ دو رویہ روݙ ، درمیان میں گرین بیلٹ ،دونوں طرف پیدل چلنے والوں کیلئیے فٹ پاتھ ،،١٢٠ فٹ کشادہ ٹریفک چوک درمیا ن میں سر سبز گولائی اور فوارہ ….پیدل سڑک پار کرنے والوں کیلئیے چار اوور ھیڈ برج …1..کچہری چوک ،،2ٹریفک چوک ، 3..بھٹی چوک ،،4…چوٹی چوک …..شہر سے باھر دونوں جانب خوبصورت آرائشی گیٹ …تصور کریں جام پور کیسا ھوتا …NHA کے چئیرمین نے مسلم ھوٹل میں ھمارے ،،سدا بہار ایم این اے صاحب اور ،،ولی عہد شہزادہ عالی مرتبت ،،،کی موجودگی میں کہا تھا ،،،جام پور والو …میں حیران ھوں کہ پورے پاکستان سے ایم این اے ایم پی اے ھمارے دفتر آ کر لڑ پڑتے ھیں ھمارے گرینان پکڑ لیتے ھیں کہ ھمارے روڈز کشادہ کرو ھمارےشہروں سے دور بائی پاس بناو .مگر یہاں آکر حیرت ھو رھی ھے کہ اس حلقے کے ایم این اے ایم پی ایز کہتے ہیں روڈ کھلا نہ کرو …میری بات یاد رکھنا 20 سال بعد تم روو گے مگر وقت تمہارے ھاتھ نہیں ھو گا ،،،،،1996……اور 2019 کا پہلا مہینہ ،حاثات اور اموات کا ریکارڈ تھانہ سٹی سے دیکھا جا سکتا ھے …..ایک بار پھر واپس چلیں 1996..میں. ھمارے شعبہ سے مرحوم حاجی محمد ریاض لشاری ،مرحوم محمد اقبال ببر اور بندہ نا چیز نے نہ صرف اُس وقت کے ،،جاہ وجلال ،،والے طاقتور شاھوں کے سامنے آواز بلند کی تھی بلکہ قلمی جہاد بھی کیاتھاشاید اس وقت کے اخبارات کسی کے پاس ھوں .اس ،،بے وقوفی ،،پر ھم نے گالیاں بھی کھائی تھیں بلکہ حاجی محمد ریاض جوکہ بہت ھی حساس اور درد دل رکھنے والےانسان تھے کے ساتھ آپکے شہر کے نامی گرامی معزز اُلجھ بھی پڑے تھے بات ھاتھا پائی تک پہنچنے لگی تو دوستوں نے بیچ بچاو کرا دیا …اسے حق گوئی کا نام دیں یا شہر سے محبت .مگر ھوا یہ کہ ،،نقار خانے میں طوطی ،،کی آواز کی طرح ھم غریبوں کی آواز دبانے کیلئیے ،،کُتی چوریں نال رلی ،،،ھم نہ بلیک میلر اور شہر کی بھلائی کے دشمن جیسے القاب سے نوازے گئے بلکہ انتظامی افسران اور پولیس افسران کو ھم جیسے ،،بے وقوفوں ،،کو فکس اپ کرنے کی ھدایات جاری ھوئیں جسکی داستان لمبی بھی ھے اور شاید خود نمائی کے زمرے میں چلی جائے اس لیے کہانی کارُخ موڑتے ھیں چلیں واپس چلتے ہیں کتنا بے بس ھیں ھم ،،قاتلوں ،،کو جانتے ہیں نہ صرف ان پر فرد جرم عائد کرتے ہیں بلکہ انہیں تمام تر شہادتوں کے مطابق مجرم بھی تسلیم کرتے ہیں مگر آج تک انہیں کسی بھی عدالت کے کٹہرے میں نہیں لا سکے ..لیکن رُکیے ذرا …ایک بہت بڑی عدالت ھے ابھی جہاں آھیں بد دعائیں اور چیخیں جمع ھو رھی ھیں ان ماوں کی جن کی آنکھوں کے نور ان کی نظروں سے ھمیشہ کیلئیے اوجھل ھو رھے ہیں . ان بہنوں کی جن کے ویر گھوڑی چڑھنے کی بجائے. چارپائیوں پر چڑھائے جا رھے ھیں اُن سہاگنوں کی جن کے سر کے تاج منوں مٹی تلے جار ھے ھیں اُن بچوں کی جن کے باپ اُنہیں کھلونے لا دینے کے وعدے پر گھروں سے جاتے ہیں اور پلاسٹک کے کھلونوں کی طرح ٹوٹے پھوٹے مُردہ حالت میں لائے جاتے ہیں ….اُس عدالت کے فیصلے جلد بازی انا پرستی اور ذاتیات پر نہیں ھوا کرتے. ھاں ھاں اُس کے پاس صرف دیرھوتی ھے مگر نا انصافی نہیں ھوتی ..بتائیے ذرا ..کہاں وہ جاہ و جلال اور تاج وتخت …..کس حال میں وقت کے ،،شنہنشاہ
عالم پناہ کے نو رتن اور مُلا دو پیازہ ،،سب خاک میں مل جائے گا ،جو تھا نہیں ھے جو ھے نہیں رھے گا ..تو پھر جھگڑا کس بات کا …..آو ..مل بیٹھو ،سوچو سمجھو ،اپنی اپنی جھوٹی انا کے خول سے باھر نکلو ..جو کچھ بھی ھو جہاں بھی ھو ایمانداری کے ساتھ اس شہر بے نوا کی بھلائی کیلیے اس میں انسانی زندگیوں کے تحفظ کیلئیے اسے خوبصورت پُر امن جام پور بنانے کیلیے اپنا اپنا کردار ادا کرو ..تمہارے ،،،حال کی قربانی ،،،،تمہارے گھروں میں کھلتے ھنستے مسکراتے پھولوں کے ،،سہانے مستقبل ،،،کی نوید ثابت ھو گی .جزاک اللہ ……جسے سمجھ آجائے وہ کاپی کرے یا شئیر کرے شاید دور حاضر کے سلطان اور قاضی القضاط تک یہ. آواز پہنچ جاے …..چلے تو کٹ ھی جائے گا سفر آھستہ آھستہ .طالب دعا آپکا اپنا . آفتاب نواز مستوئی آواز حقوق جام پور.انشا اللہ ضلع

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *